چین دار کھڑی پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟

مسئلہ:  چین دار کھڑی پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ چین والی گھڑی پہن کر نماز کیوں نہیں جائز ہے جبکہ لوہے والے بٹن کرتے میں لگا کر نماز پڑھتے ہیں تو نماز ہو جاتی ہے۔ 

المستفتی: محمد مبشر رضا پورنوی 

باسمه تعالیٰ وتقدس

الجواب بعون الملک الوھاب

    بٹن تابع اور غیر مقصود ہوتے ہیں اس لیے ان کو لگا کر نماز پڑھنا جائز ہے اور چین تابع نہیں بلکہ خود ان سے مقصود تزین وتحلی ہے اور یہ جود متبوع ہوتے ہیں لہذا ناجائز ٹھہرے درمختار میں ہے: 

”و فی شرح الوھبانیة عن المنتفی لا باس بعروة القمیص وزرہ من الحریر لانه تبع وفی التاتار خانیة عن سیر الکبیر لا بأس بازرار الدبیاج والذھب“ ( الدر المختار مع رد المختار ج:5 ص:226 )

   ”یعنی شرح وھبانیہ میں المنتفی سے ہے کہ قمیص کے کاج اور اس کے بٹن کا  ریشم کے ہونے میں کوئی حرج نہیں اس لیے کہ وہ تابع ہے اور تاتار خانیه میں السیر الکبیر سے ہے کہ ریشمی اور سونے کے بٹن میں کوئی حرج نہیں “

واللہ تعالیٰ اعلم وعلمه اتم واحکم 

الجواب صحیح: محمد قمر عالم قادری 

[ فتاوٰی علیمیۂ جلد اول صفحہ: 231 ]