لاؤڈ اسپیکر پر نماز پڑھنا کیسا ہے؟

مسئلہ:  لاؤڈ اسپیکر پر نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ 

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسئلہ میں کہ پانچ وقت کی فرض نماز، اور جمعہ کی نماز مائک یعنی لاؤڈ اسپیکر سے پڑھانا کیسا ہے اور جو امام لاؤڈ اسپیکر کے مسائل جاننے کے باوجود بھی لاؤڈ اسپیکر سے نماز پڑھائے تو اس امام کے لیے کیا حکم ہے اور جو حضرات ایسے امام کے پیچھے لاؤڈ اسپیکر سے نماز پڑھتے ہیں ان کی نماز ہوگی یا نہیں۔ جواب قرآنی آیات و حدیث کی روشنی میں مدلل ومفصل عنایت فرمائیں۔ 

المستفتی: محمد مدنی خاں، ضلع بھلواڑہ راجستھان 

باسمه تعالیٰ وتقدس

الجواب بعون الملک الوھاب

    ہندستان کے جمہور علماء اہل سنت کثرھم اللہ تعالیٰ وشکر مساعیھم الجمیله کا موقف یہ ہے کہ نماز جمعہ ہو خواہ دیگر نمازیں ہوں لاؤڈ اسپیکر پر ان کا پڑھانا جائز نہیں ہے اور جو لوگ صرف لاؤڈ اسپیکر کی آواز پر اقتداء کریں گے ا‌ن کی نماز نہیں ہوگی۔ 

تفصیل کے لیے علمائے اہل سنت کی کتابیں ان کے فتاویٰ خصوصاً ”فتاوی فیض الرسول“ اول کا مطالعہ کریں 

    جو امام بلا کسی جبرو اکراہ اور فتنہ وفساد کے خوف کے بغیر لاؤڈ اسپیکر پر نماز پڑھے وہ شرعاً مجرم ہے اس کے پیچھے پڑھنے کے بجائے بغیر لاؤڈ اسپیکر سے بڑھی جانی والی نمازوں میں شامل ہوی جبکہ وہ جماعت شرعاً معتبر ہو۔ ھذا ما عندی والعلم بالحق عند ربی وھو تعالیٰ اعلم 

کتبه: محمد اختر حسین قادری

[ فتاوٰی علیمیۂ جلد اول صفحہ:226]