مسئلہ: ٹیشوپیپر سے استنجاء کرنا کیسا ہے؟
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ ٹیشوپیپر کے استنجاء کرنا جائز ہے یا نہیں؟
السائل: عبد الوحید رضوی عرف پپوخلیل آباد سنت کبیر نگر
باسمه تعالیٰ وتقدس
الجواب بعون الملک الوھاب:
ٹیشوپیپر کے لفظ سے ہی واضح ہے کہ وہ کاغذ ہے اور کاغذ کی تعظیم کا حکم ہے اگرچہ سادہ ہو اور لکھا ہو تو بدرجۂ اولی اور کسی بھی قابل تعظیم اور قیمت والی چیز سے استنجاء مکروہ وممنوع ہے چنانچہ درمختار میں ہے:
”کره تحریما بشیئ محترم“ ( الدر المختار مع رد المختار، ج: 1ص: 551 )
یعنی کسی قابل تعظیم چیز سے استنجاء مکروہ تحریمی ہے
ردالمحتار میں ہے:
”یدخل فیه الورق قال فی السراج قیل انه ورق الکتابة وقیل ورق الشجر و ایھما کان فانه مکروہ،اھ واقعه فی البحر وغیرہ والعلة فی ورق الشجر کونه علفا للدواب ونعومته غیکون ملوثا غیر مزیل وکذا ورق الکتابة لصقالته وتقومه وله احترام ایضا لکونه الة لکتابة العلم لذا علله فی التاتر خانیه بان تعظیمه من ادب الدین“اھ ( ردالمحتار ج: 1ص: 552 )
یعنی اس میں کاغذ بھی داخل ہے اور سراج میں فرمایا کہ وہ کتابت کا ورق ہے اور کہا گیا ہے کہ اس سے درخت کا ورق مراد ہے جو بھی ہو بہرحال مکروہ ہے اھ بحر وغیرہ میں اسے برقرار رکھا گیا ہے درخت کے پتے (مکروہ ہونے کی علت) اس کا جانوروں کے لیے چارہ ہونا یا اس کی نرمی ہے پس یہ ملوث کرنے والا ہے (نجاست کو) دور کرنے والا نہیں اسی طرح کاغذ کا چکنا اور قیمتی ہونے کی وجہ سے مذکورہ تحریمی ہے نیز قابل احترام ہے کیونکہ وہ کتاب علم کا ذریعہ ہے اسی لیے تاتارخانیہ میں اس کی علت یوںہبیان کی ہے کہاس کی تعظیم آداب دین سے ہے
اسی میں ہے:
واذا کانت العلة کونه آلة لکتابة یوخذ منھا عدم الکراھة فیما لا یصلح لھا اذا کان قالعا للنجاسة غیر المتقوم کما قدمنا من جوازہ بالخرق البوالی“ (ردالمحتار ج: 1ص: 552)
یعنی جب علت اس کا آلہۂ کتابت ہونا ہے تو اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اگر کاغذ میں تحریر کی صلاحیت نہ ہو اور نجاست زائل کرنے والا ہو اور قیمتی بھی نہ ہو تو اس کے استعمال میں کوئی کراہت نہیں جیسا کہ اس سے پہلے ہم نے پرانے کپڑے کے ٹکڑوں سے استنجاء کا جواز بیان کیا ہے۔
ان عبارات میں غور کرنے سے مثل آفتاب ظاہر ہے کہ کاغذ سے استنجاء کرنے کی ممانعت متعدد مجوزہ سے ہے اول اس کے چکناہٹ دوم قابل قیمت ہونا سومآلۂ کتابت ہونا۔ ٹیشوپیپر میں اگرچہ چکناہٹ نہیں ہوتی تاہم اس میں تحریر کے صلاحیت ضرور ہوتی ہے چنانچہ عام مشاہدہ ہے کہ پریس والے بہت سے مواد اور میٹرس اسی کاغذ پر چھاپتے ہیں اور اگر بالفرض کوئی اسے آلۂ کتابت نہ مانے تو بہرحال وہ قیمت والا تو ہوتا ہی ہے شئ متقوم سے بھی استنجاء کی کراہت مصرع ہے علاوہ ازیں کاغذ سے استنجا طریقۂ نصاری ہے لہذا ٹیشوپیپر سے استنجا کرنامکروہ تحریمی اور گناہ ہے مسلمان اس بچیں۔ والله تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبه: محمد اختر حسین قادری
[ فتاوٰی علیمیۂ جلد اول صفحہ: 102]