تکبیر تحریمہ میں اللہ اکبر کے علاوہ کوئی دوسرے صفتی نام کہا تو نماز کا کیا حکم ہوگا

مسئلہ: تکبیر تحریمہ میں اللہ اکبر کے علاوہ کوئی دوسرے صفتی نام کہا تو نماز کا کیا حکم ہوگا 

 السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان شرع اس مسئلے کے بارے میں کہ تکبیر تحریمہ میں اللہ اکبر کے علاوہ اللہ اعظم یا کوئی دوسری صفتی نام کہا تو نماز کیا حکم ہوگا  مفتی صاحب کی بارگاہ میں عرض ہے کہ اس مسئلے کا مدلل واضح جواب ارشاد فرماں دیں 

المستفتی: محمد وسیم عطاری اترکھنڈ   

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ   

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الله العلیم‌الوھاب و ھو الموفق للحق و الصواب:

  "الله أكبر" کی جگہ تسبیح و تہلیل، تحمید و تمجید اور خالص تعظیمِ الٰہی کے الفاظ و کلمات سے بھی نماز شروع ہوجائے گی، مگر ایسا کرنا مکروہِ تحریمی ہے چنانچہ درمختار مع ردالمحتار (جلد 2 ،ص 182) پر ہے:

وصح شروعه أيضا مع كراهة التحريم بتسبيح و تهليل و تحميد و سائر كلم التعظيم الخالصة له تعالى

اور نماز کی ابتدا تسبیح، تہلیل، تحمید، اور ان کلمات سے بھی کراہتِ تحریم کے ساتھ ہوجائے گی جو خالص الله تعالى کی تعظیم کے لیے ہوں.

علامہ شامی رحمه الله تعالى فرماتے ہیں:

الواجب لفظ "الله أكبر" من بين ألفاظ التكبير.

قوله (وسائر كلم التعظيم) ك"الله أجل، أو أعظم، أو الرحمن أكبر، أو لا إله إلا الله، أو تبارك الله.(رد المحتار ،جلد: 2 ص: 182)

    تکبیر کے تمام کلمات میں سے"الله أكبر" کہنا واجب ہے (لہٰذا اس کے علاوہ تکبیر و تعظیمِ الٰہی کے دوسرے کلمات سے فرضِ تکبیر تو ادا ہوجائے گا، لیکن ترکِ واجب کی وجہ سے ایسا کرنا مکروہ تحریمی ہے تعظیمِ الٰہی کے دوسرے کلمات بطورِ مثال یہ ہیں :

"الله أجل، الله أعظم، الرحمن أكبر، لا إله إلا الله، تبارك الله"

والله تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبه الفقیر الی ربه القدیر: ابو الحسان محمد اشتیاق القادری جادم الافتاء و القضاء بجامعة مدينة العلم كبير نگر دہلی94