مسئلہ: ایکعورت کا چار شخصوں کو داخل جہنم کرنے کی روایت کی کیا اصل ہے
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان شرع اس بارے میں کہ
بعض مقررین ومبلغین یہ روایت بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت چار لوگوں کو جہنم میں لے کر جائے گی- والد، بھائی، شوہر، بیٹھا
کیا اس کی کوئی اصل موجود ہے اور مقررین ومبلغین کو یہ بیان کرنی چاہیے؟
المستفتی: محمد وسیم عطاری اتراکھنڈ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الله العلیمالوھاب و ھو الموفق للحق و الصواب:
اس طرح کی کوئی روایت سند یا بغیر سند کے کتبِ حدیث میں ہماری نظر سے نہیں گزری، لہٰذا ہم اس کو بیان کرتے ہیں نہ بیان کرنے کی اجازت دیتے ہیں، رہا مقررین کا معاملہ تو ان میں جو جاہل اور پیشہ ور ٹولہ ہے اس کا اصل مقصد دین فروشی اور زر اندوزی ہے، اس کو حق و باطل، صدق و کذب، اور خیر و شر سے کوئی لینا دینا نہیں، اسی طرح احادیث وضع کرلینا بھی اس ٹولہ کا ہنر اور زبان بدلگام کا فن ہے، اس لیے اس ٹولہ کی کسی بات پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا، اسی طرح مبلغین بھی عموماً علم سے عاری اور محض لکیر کے فقیر ہوتے ان کی بات کا بھی کوئی اعتبار نہیں ہے۔
جھوٹ اور باطل کو خواہ کوئی بھی بیان کرے بہر حال وہ باطل و مردود ہی ہے. جو لوگ اس قسم کی روایات بیان کرتے ہیں اہل علم سامعین پر لازم ہے کہ ان کو پکڑیں اور حوالہ طلب کریں، اگر حوالہ نہ دے سکیں تو برسرِ عام ان کی تردید کریں۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبه الفقیر الی ربه القدیر: ابو حسان محمد اشتیاق القادری جادم الافتاء و القضاء بجامعۃ مدینۃ العلم کبیر نگر دہلی94