مسئلہ: سورۂ توبہ کی آغاز میں تسمیہ پڑھنےکا کیاحکم ہے
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ زید کہتا ہے کہ سورۂ توبہ کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا جائز نہیں ہے۔ بکر کہتا ہے کہ: سورۂ توبہ کے شر ع میں بسم اللہ پڑھنا جائز ہے جبکہ بکر کا حوالہ بہار شریعت سے ہے زید کہتا ہے کہ: سورۃ توبہ کے شروع میں بسم اللہ نازل نہیں ہوئی۔ جب نازل نہیں ہوئی تو لکھی بھی نہیں ہے اس لیے بڑھنا درست نہیں
المستفتی: ابو بکر برکاتی، جامعہ حنفیہ،رحمت گنج، گاندھی نگر، بستی، یوپی
_______________باسمه تعالیٰ وتقدس_______________
الجواب بعون الملک الوھاب:
سورہ توبہ اگر سورہ انفال سے ملا کر پڑھی جائے تو اس کے شروع میں بسم اللہ نہیں پڑھیں گے اور اگر سورہ توبہ ہی سے تلاوت کا آغاز ہوا تو ایسے صورت میں تعوذ وتسمیہ دونوں پڑھیں گے چنانچہ غنیہ شرح منیہ میں ہے
”انما ترک التسمیة فی سورۃ برأۃ .....و وصلھا بسورۃ الانفال اذا ما ابتداءھا فلیتعود ولیات بالتسمیة“ ( غنیة المستملی، شرح منیة المصلی، ص: 495 )
اسی طرح بہار شریعت میں بھی ہے:
لہذا بکر کا بہار شریعت کے حوالہ سے یہ مسئلہ بتانا کہ ”سورۂ توبہ کے آغاز میں بسم اللہ پڑھنا جائز ہے“ صحیح اور درست ہے۔ زید کا اصرار بیجا اور غلط ہے۔ ( بھار شریعت،ج:3 ص:103)
والله تعالیٰ اعلم وعلمه اتم و احکم
الجواب صحیح: محمد قمر عالم قادری
[ فتاوٰی علیمیۂ جلد اول صفحہ: 142 ]