نماز میں رفع یدین کا ثبوت

نماز میں رفع یدین کا ثبوت

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ رفع یدین کرنے کا حکم کہاں سے ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں کرم ہوگا 

  ”باسمه تعالیٰ وتقدس “ 

السائل: ساجد علی نوری ولدفیاض احمد، بلہاڑ پورہ مئوناتھ بھنجن، یوپی 


الجواب بعون الملک الوھاب: 

نماز‌ میں صرف تکبیر تحریمہ کے وقت رفع یدین کا حکم ہے اس کے علاوہ نہیں ہے جو لوگ کرتے ہیں ان کا موقف صحیح نہیں ہے کہ وہ حدیث کے مخالفت کرتے ہیں حدیث پاک میں ہے: 

”عن عبد الله عن النبى صلى الله تعالى عليه وسلم انه كان يرفع يديه فى اول تكبيرة ثم لا يعود“ 

( شرح معانی الآثار جلد:1صفحہ: 132 )

یعنی حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صرف پہلی تکبیر کے موقع پر رفع یدین کرتے تھے  

 

{ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :

"خرج علینا رسول الله صلی الله علیه وسلم. فقال : مالي أراکم رافعی أیدیکم کأنها أذناب خیل شمس ؟ اسکنوا في الصلاة”

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہماری جانب تشریف لائے، پس فرمایا :

یہ کیا بات ہے کہ تمہیں ہاتھ اٹھاتے دیکھتا ہوں، جیسے چنچل (سرکش) گھوڑے کی دُمیں، نماز میں سکون کے ساتھ رہو۔

(صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ، باب الامر بالسکون فی الصلاۃ۔۔۔الخ، رقم الحدیث : 430، صفحہ 168 دارالکتب العلمیہ بیروت)}

و الله تعالى اعلم بالصواب ،واليه المرجع والمآب 

الجوال صحيح: محمد قمر عالم قادری 

کتبه: محمد اختر حسین قادری 

[ فتاوی علیمیۂ جلد: 1 صفحہ: 134 ]