بے نمازی کافر ہے یا مسلمان

 کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ بے نمازی کافر ہے یا مسلمان؟ دلیل کے ساتھ تحریر کریں

المستفتی: مراد علی گونڈہ 

الجواب:- بے نمازی مسلمان ہے لیکن سخت گناہگار مستحق عذاب نار ہے حدیث شریف میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

خمس صلوات كتبهن الله تعالى على العباد“ الى قوله صلى الله تعالى عليه وسلم ”من لم يأت بهن فليس له عند الله عهد ان شاء عذبه وان شاء يدخله الجنة 

یعنی پانچ نمازیں خدا نے بندوں پر فرض کیں جو انہیں نہ پڑھے اس کے لیے خدا کے پاس کوئی عہد نہیں اگر چاہے تو اسے عذاب دے اور چاہے تو جنت میں داخل کرے 

(فتاوی رضویہ جلد دوم صفحہ ۱۹۱بحالۂ ابوداؤد ونسائی)

اس حدیث شریف سے واضح ہے کہ بے نمازی مسلمان ہے اگر وہ کافر ہوتا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم یہ نہ فرماتے کہ تارک نماز کو اللہ تعالیٰ چاہے تو عذاب دے اور چاہے تو جنت میں داخل کرے 

جمہور علمائے دین وائمۂ معتمدین تارک نماز کو سخت فاجر جانتے ہیںمگر دائرہ اسلام سے خارج نہیں کہتے حضرت امام اعظم ابو حنیفہ، حضرت امام شافعی اور حضرت امام مالک رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کا بھی یہی مذہب ہے اور حضرت امام احمد بن حنبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سے بھی ایک روایت میں یہی ہے کہ بے نمازی کافر نیہں اعلی حضرت امام احمد رضا خاں محدث بریلوی رضی المولی عنہ حلیہ کے حوالہ سے تحریر فرماتے ہیں 

ذهب الجمهور منهم اصحابنا ومالك والشافعى واحد فى رواية الى انه لا يكفر “ (فتاوی رضویہ جلد دوم صفحہ ۱۹۰)

جلالہ یہ ہے کہ بے نمازی مسلمان ہے مگر سخت فاسق ہے کافر نہیں درمختار جلد اول صفحہ ۲۵۹ میں ہے 

”تاركها عمداً مجانة اى تكاسلا فاسق“اه‍ والله تعالى اعلم

الجواب صحیح: جلال الدین احمد الامجدی

کتبه: اظہار احمد نظامی

[فتاوی فقیہ ملت جلد اول صفحہ ۸]