کیا نماز میں ہاتھ ناف کے نیچے باندھنے کا ثبوت ہے

کیا نماز میں ہاتھ ناف کے نیچے باندھنے کا ثبوت ہے 

          کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے میں کہ نماز میں ہاتھ ناف کے نیچے باندھا جاتا ہے کیا اس پر کوئی ثبوت ہے؟                 باسمه تعالیٰ و تقدس 

السائل: محمد شاداب مہوبا یوپی 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب: 

مذہب حنفی میں نماز کے لیے حکم ہے کہ تکبیر تحریمہ کے بعد دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر ناف کے نیچے رکھے یہ طریقہ احادیث و آثار صحابہ سے منقول ہے اور اس میں تعظیم و تکریم کا زیادہ اظہار ہے مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: 

”عن علقمة بن وائل بن حجر عن ابيه قال رأيت النبى صلى الله عليه وسلم وضع يمينه على شماله فى الصلاة تحت السرة “ ( مصنف لابن ابى شیبۃ جلد ۱صفحہ ۳۹۰)

    یعنی علقمہ بن وائل بن حجر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں اپنا سیدھا دست مبارک اپنے الٹے دست مبارک پر ناف کے نیچے رکھا-

اسی میں ہے: 

  ”عن ابى جحيفه ان علياں رضى الله تعالى عنه قال من السنة وضع الكف على الكف فى الصلاة تحت السرة“

(مصنف لابن ابى شيبة جلد ۱ صفحہ ۳۹۱) 

   یعنی اپی جحیفہ سے روایت ہے کہ حضرت علیاں رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ نماز میں ناف کے نیچے ہتھیلی پر ہتھیلی رکھنا سنت سے ہے 

الجوہر النفی میں ہے: 

عن ابی ہائل قال قال ابو ہریرۃ اخذ الاکف علی الاکف فی الصلاۃ تحت السرۃ“

(الجوہر النفی فی الرد علی البیھقی جلد ۱ صفحہ ۳۱) 

     یعنی ابی وائل سے روایت ہے فرماتے ہیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ نماز میں ناف کے نیچے ہتھیلی کو ہتھیلی پر پکڑنا ہے 

نماز میں رفع یدین کا ثبوت

ان تمام ارشادات سے واضح ہے کہ حالت نماز میں ہاتھ کو ناف کے نیچے رکھنا چاہئیے اور یہی ائمہ احناف کا موقف ہے۔      و الله تعالیٰ اعلم 

الجواب صحیح: محمد قمر عالم قادری 

[ فتاوی علیمیۂ جلد اول صفحہ ۱۳۳]