اَلســـلام علیکم ورحمتہ ﷲ وبـــرکاتــــــہُ
علماء اکرام بارگاہ میں عرض ہے *کہ ایک وہابی اعلیٰ حضرت پر اعتراض کرتے ہوئے کہے رہا ہے کی ملفوظات اعلیٰ میں لکھا ہے کی ﷲ عزوجل نے شمالی ہوا کو غزوہ احزاب کے وقت حکم دیا کی کافروں کو فنا کر دے تو ہوا نے کہا کی بیبیاں رات کے وقت باہر نہیں نکلتی یعنی ہوا نے ﷲ کے حکم کا انکار کیا ۔ لیکن ﷲ عزوجل قران پاک میں فرماتاہے۔اس کا کام تو یہی ہے کہ جب کسی چیز کا ارادہ فرماتا ہے تو اس سے فرماتا ہے ، ’’ ہو جا‘‘ تو وہ ہوجاتی ہے۔ (سورۃ یٰس-آیت ۸۲)*
دلیلوں کے ساتھ رہنمائی فرمائیں
الســـاںٔل:- تــــــوصـیـف رضـ
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ
الجواب بعون الملک الوہاب
سب سے پہلے یہ جان لیں کہ یہ وہابیوں کا اعتراض کرنا امام اہل سنت پر ہی نہیں بلکہ اجلہ محدثین پر جاتا ہے اس لئے کہ یہ واقعہ امام اہل سنت نے ہی نہیں بلکہ بہت سارے مفسرین اور محدثین نے لکھا ہے
شاہ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ نے مدارج النبوہ میں ہے لکھا ہے
ابن مردویہ اپنی تفسیر میں حضرت ابن عباس سے ایک عجیب نکتہ بیان کرتے ہیں، وہ فرماتے ہیں کہ احزاب والی رات میں بادصباء نے بادِ شمال سے کہا آؤ ہم دونوں رسول خدا کی مدد کریں، بادِ شمال نے جواب میں بادِصبا سے کہا: ان الحرۃ لاتسیر باللیل، حرہ یعنی اصیل و آزاد عورت رات کو نہیں چلا کرتی ۔ باد صباء نے کہا حق تعالیٰ تجھ پر غضب کرے ۔ اور اسے عقیم یعنی بانجھ بنا دیا ۔ تو جس ہوا نے اس رات رسول اللہ کی مدد کی وہ بادِ صبا تھی ۔ اسی لئے حضور نے فرمایا: میری مدد بادِ صبا سے کی گئی اورقوم عاد دبور یعنی باد شمال سے ہلاک کی گئی ( جلد 2ص 226)
کچھ حوالاجات ملاحظہ فرمایں
تفسیر خازن جلد ص411
اللباب فی علوم الکتاب جلد 15 ص 510
السراج المنیر جلد 3ص223
تفسیر القران العظیم جلد 5 ص 344
معالم التنزیل فی تفسیر القران جلد 6ص 321
الکشف البیان عن تفسیر القران جلد 8ص 11
تفسیر قرطبی جلد 14ص 143
الھدایہ الی بلوغ النھایہ فی علم معانی القران والتفسیر جلد 9ص5791
شرح زرقانی علی مواہب اللدنیہ میں ہے مجمع الزوائد جلد 9ص 139
کشف الاستار عن زوائد الوزاء جلد 2ص336
مسند بزار میں بھی ہے
لہذا ثابت ہوا کہ یہ واقعہ محدثین و مفسرین نے بھی اپنی کتب میں ذکر فرمایا ہے اور مخالف وہابی کا اس کے رد میں دلیل لانا کہ اللہ پاک فرماتا ہے کہ تو ہوجا تو وہ ہو جاتی ہے حضرت اس سے یہ ثابت کرنا کہ اللہ پاک کا اس پر حکم نہ چلا تو یہ غلط ہے کیوں کہ تعمیلی حکم نہ کرنے اور نہ چلنے میں زمین اسمان کا فرق ہے حکم نہ چلنا یہ حاکم کی عجز کی دلیل ہے اور تعمیل حکم نہ ماننا اور اس پر سزا پانا یہ حاکم کے قادر ہونے کی دلیل ہے یہاں دوسری صورت یے پہلی نہیں ہے
اللہ پاک نے ابلیس لعین کو حکم دیا کہ ادم کو سجدہ کر اس نے نہ کیا یہ شیطان کی سرکش نافرمانی ہے اس کی تعبیر یہ ہے کہ شیطان نے نہ فرمانی کی یہ تعبیر غلظ ہے کہ شیطان پر اللہ کا حکم نہ چلا معاذ اللہ
اللہ تعالیٰ نے جن و انسان کو حکم دیا کہ ایمان لاؤ اکثر نے نافرمانی کی اس کی صحیح تعبیر یہی ہے کہ اکثر نے نافرمانی کی، یہ تعبیر غلط ہے کہ اللہ تعالیٰ کا حکم نہیں چلا معاذ اللہ
اسی طرح بادِ شمال کو اللہ تعالیٰ کا حکم ہوا کہ کافروں کو نیست و نابود کر ، اس نے نافرمانی کی۔ اس کی بھی صحیح تعبیر یہی ہے کہ اس نے تعمیل حکم نہیں کی، نافرمانی کی ، اس کو بدل کر یوں کہنا کہ اس سے لازم آیا کہ اللہ تعالیٰ کا بادِ شمال پر نہ چلا اور نعوذ باللہ خدا بے اختیار ہے دنیائے صحافت کا بدترین جرم ہے
واللہ اعلم ثم رسولہ اعلم
کتبہ احقر العباد محمد رضوان رضا قادری
.png)
.png) 
.png) 
.png) 
 
.png) 
 
 
 
 
