کسی مسلمان کو کافر کہنا کیسا ہے

 کسی مسلمان کو کافر کہنا کیسا ہے

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں: کسی مسلمان کو کافر کہنا کیسا ہے؟ اگر کوئی شخص کسی مسلمان کو کافر کہے تو اس کے لیے شریعت کا کیا حکم ہے-جبکہ کافر کہنے والا خود مسلمان ہے؟اور دین اسلام کو ہلکا جاننا کیسا ہے؟ 

المستفتی:

باسمه تعالیٰ وتقدس

الجواب بعون الملک الوھاب:

- اگر کوئی ایسے شخص کو کافر کہے جو حقیقت میں مسلمان ہوں تو کفر اسی پر پلٹ آتا ہے اور اسے کافر کہنے والا خود کافر ہوجاتا ہے-جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا- 

إيمان رجل قال لاخيه كافر فقد باء بها احدهما 

یعنی جس نے اپنے بھائی کو کافر کہا تو وہ کفر خود اس پر پلٹ آتا ( مشکوٰۃ المصابیح صفحہ 411) 

اس حدیث کے تحت حضرت ملا علی قاری علیہ رحمۃ اللہ الباری تحریر فرماتے ہیں کہ ”رجع اليه تكفيره لكونه جعل اخاه المؤمن كافرا فكانت كافر نفسه“اه‍ ملخصاً ( مرقاۃ جلد 9 صفحہ 137 )

البتہ جو نام کا مسلمان ہو‌ مگر حقیقت میں مرتد و منافق ہو‌ یعنی کلمۂ لا اله الا الله پڑھتا ہو مگر خداوند قدوس، حضور صلی اللہ علیہ وسلم یا کسی نبی کی توہین کرتا ہو یا ضروریات دین میں سے کسی بات کا انکار کرتا ہو تو کافر ہے اور اسے کافر کہنے میں کوئی حرج نہیں- 

فقیہ اعظم ہند حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں

اگر اس میں کوئی بات کفر کی پائی جاتی ہے اگرچہ بظاھر دیندار و متقی بنتا ہو اسے کافر کہنے میں حرج نہیں بلکہ اگر کسی ضروریات دین کا انکار کرتا ہے تو بیشک کافر ہے اور اسے کافر کہیں گے ( فتاوی امجدیہ جلد چہارم صفحہ 208) 

اور دین اسلام کو ہلکا جاننا کفر ہےحدیقۂ نریہ جلد اول 299 پر ہے

الاستغفار بالشریعة کفر“اھ وھو تعالیٰ اعلم

الجواب صحیح: جلال الدین احمد الامجدی

[فتاوی فقیہ ملت جلد اول صفحہ 8]