فضیلت علم و علماء

           فضیلت علم و علماء


           الحمداللہ اللہ عزوجل کا بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں مسلمان بنایا اور اپنے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں پیدا کیا اور اسی پر بس نہیں بلکہ اس نے ہمیں اپنے محبوب کے چاہنے والوں میں شامل کیا ، اپنے دین کا علم سکھنے والوں میں شامل کیا اور اس کے دین کا علم سیکھنا ایک بہت بڑی نعمت ہے بلکہ یہ نعمت بہت زیادہ اعلی نعمت ہے کیونکہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا 


(من يرد الله به خيرا يفقهه فى الدين )


ترجمہ : اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے دین‌ میں دانشمند کرتا ہے 

      اب آپ اس بات سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ علم دین سیکھنے کی کتنی فضیلت ہے 


     اشتباہ النظائر میں لکھا ہے کہ کوئی آدمی اپنے انجام سے واقف نہیں ہوتا ہے سوائے فقیہ کے کیونکہ وہ باِخبار مخبر صادق جانتا ہے کہ اس کے ساتھ خدا تعالیٰ نے بھلائی کا ارادہ فرمایا کہ اس کا خاتمہ ایمان پر ہوگا کیونکہ ایمان سے بڑی بھلائی اور کونسی ہو سکتی ہے 


    اور اللہ تبارک و تعالٰی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے


( من يؤت الحكمة فقد اوتى خيرا كثيرا 


ترجمہ جو حکمت دیا گیا بہت بھلائی دیا گیا  


اور ظاہر ہے کہ جو بہت بھلائی دیا گیا اس کا مرتبہ بھی بڑا ہوگا جس کی مثال بھی آپ کے سامنے ہے جیسے کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان ، تاج الشریعہ مفتی اعظم ہند رحمہ اللہ وغیرہ اب آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ علم دین کی فضیلت کتنی ہے اور جو علم دین سیکھے اس کی فضیلت کتنی ہے 


اللہ تعالی فرماتا ہے 

شهد الله انه لا الٰه الا هو و الملٰئكة و اولو العلم قائما بالقسط

ترجمہ : گواہی دی اللہ نے کہ کوئی بندگی کے لائق نہیں سوا اس کے اور فرشتوں نے اور عالموں نے وہ انصاف والا ہے 


اس آیت سے علم کی تین فضیلتیں ثابت ہوتی ہیں 


اول - خداے تعالیٰ نے علماء کو اپنے اور فرشتوں کے ساتھ ذکر کیا اور یہ ایسا مرتبہ ہے کہ جس کی انتہاء نہیں 


ثانی - علماء کو فرشتوں کی طرح اپنی وحدانیت کا گواہ اور ان‌ کی گواہی کو اپنے معبود ہونی کی دلیل قرار دیا 


ثالث - علماء کی گواہی فرشتوں کی گواہی کی طرح معتبر ٹھرائی 


        امام محی السنہ بغوی معالم التنزیل میں لکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ایک فقیہ شیطان پر ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری ہے اس لیے کہ عابد اپنے نفس کو دوزخ سے بچاتا ہے اور ایک عالم ایک عالم کو ہدایت فرماتا ہے اور شیطان کے مکر و فریب سے آگاہ فرماتا ہے 


      صاحب گلستاں فرماتے ہیں 


 صاحبدلے بمدرسئہ آمدز خانقاہ 

بشکست عہد صحبت اہل طریق را 


گفتم میان عالم و عابد چہ فرق بود 

تاکردی اختیار ازاں ایں فریق را 


گفت او کلیم خویش برونی می بردز موج 

ویں جید کند کہ بگیرد غریق را


ترجمہ : ایک عارف عابدوں سے عہد ہم نشینی توڑ کر خانقاہ چھوڑ کر میرے مدرسے میں آگیا میں نے اس سے کہا عالم و عابد کے درمیان کیا فرق تھا ان دو میں سے صحبت علماء کو تو نے کیوں اختیار کیا ؟ اس نے جواب دیا عابد تلاطم خیز موجوں سے صرف خود کو بچائےاور عالم کوشش کرتا ہے کہ ڈوبتے ہوئے کو بہار نکال لائے 


    اے میرے پیارے ! علم سے بہتر کوئی چیز نہیں حضرت آدم علیہ السلام کو اشیاء کے ناموں کے علم نے مسجودئے ملائکہ بنا دیا حضرت خضر علیہ السلام کو علم لدنی نے استاذئے موسی علیہ السلام کا شرف دلایا حضرت یوسف علیہ السلام کو علم تعبیر نے مصر کی بادشاہی کا بادشاہ بنا دیا حضرت سلیمان علیہ السلام کو علم منطق الطیر نے بلقیس سی عورت دلوا دی اور حضرت مریم کو علم عیسی نے تشنیع قوم یعنی قوم کی ملامت سے نجات دلوا دی اگر دنیا وآخرت میں مقام چائے تو علم دین حاصل کر عزت چائے تو علم دین حاصل کر علم دین سے بڑی کوئی نعمت نہیں  

   

                                               آمین بجاہ النبی الامین