داڈھی مٹانے والا اذان کہہ سکتا ہے یا نہیں کیا حکم‌ ہے

 

- : سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس

 مسئلے میں کہ داڈھی منڈانے والا اذان کہہ سکتا ہے یا نہیں اور نابالغ بچے کی اذان درست ہے یا نہیں اگر درست ہے تو کتنے سال کے بچے کی اذان درست ہے ؟


- : الجواب

  

داڑھی منڈانے والا فاسق ہے درمختار جلد پنجم صفحہ ٢٦١ (261) میں ہے

 "یحرم علی الرجل قطع لحیتہ " 

داڈھی منڈانے والے کی اذان مکروہ ہے اس لیے کہ وہ فاسق ہے اور در مختارمع شامی جلد اول صفحہ ٢٨٩ (289) میں ہے

"یکرہ اذان فاسق اھ۔"

اور حضرت صدر الشریعہ علیہ الرحمہ والرضوان تحریر فرماتے ہیں "خنثیٰ و فاسق اگرچہ عالم ہی ہو اور نشہ والے اور پاگل اور ناسمجھ بچے اور جنب کی اذان مکروہ ہے - ان سب کی اذان کا اعادہ کیا جائے گا ( بہار شریعت حصہ سوم صفحہ ٣١ 31) ا

رہا نابالغ بچے کی اذان درست ہے یا نہیں تو سمجھدار بچے کی اذان بلاشبہ درست ہے ایسا ہی بہار شریعت حصہ سوم صفحہ ٣١ 31 پر در مختار ہی کے حوالے سے ہے - اور اس مسئلے میں سمجھدار بچے کے لئے عمر کی کوئی قید نہیں بلکہ اس کا معیار یہ ہے کہ جب لوگ اس کی اذان کو سنیں تو اس کو کھیل ہم سمجھیں

 - حضرتِ علامہ ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تحریر فرماتے ہیں:

 "يصح آذان الكل سوى الصبي الذى لا يعقل لان من سمعه لا يعلم انه مؤذن بل يظنه يلعب بخلاف الصبي العاقل- 

( رد المحتار جلد اول صفحہ ٢٦٤ 264 ) 

 و اللہ تعالیٰ اعلم