اعلی حضرت امام احمد رضا خان کی مختصر حیات وخدمات
:تاریخ ولادت
آپ کی ولادت باسعادت بروز ہفتہ ۱۰/ شوال المکرم ١٢٧٦ھ مطابق ١٤/جون ١٨٥٦ء بوقت ظہر محلہ جسولی بریلی شریف ( انڈیا ) میں ہوئی
:تعلیم و تربیت
اعلی حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی رسم بسم اللہ کے بعد تعلیم کا سلسلہ جاری ہوگیا آپ نے چار برس کی ننھی عمر میں ناظرہ قرآن مجید مکمل کر لیا چھ سال کی عمر میں ماہ ربیع الاول شریف کی تقریب میں ایک بہت بڑے اجتماع کے سامنے " میلاد شریف کے موضوع پر ایک پر مغز اور جامع بیان کر کے علماے کرام اور مشائخ عظام سے تحسین و آفرین کی داد وصول کی " ابتدائی اردو اور فارسی کی کتب پڑھنے کے بعد " میزان و منشعب " حضرت مرزا غلام قادر بیگ علیہ الرحمہ سے پڑھیں - پھر آپ نے اپنے والد ماجد سند المحققین حضرت مولانا شاہ نقی علی خان رحم اللہ تعالیٰ علیہ سے اکیس علوم حاصل کئے - شرح چغمینی کا بعض حصہ حضرت علامہ مولانا عبد العلی رامپوری رحم اللہ تعالیٰ علیہ سے پڑھا - ابتدائی علم تکسیر و جفر شیخ المشائخ حضرت شاہ ابو الحسین احمد نوری مارہروی رحم اللہ تعالیٰ علیہ سے حاصل کئے - علم تصوف کی تعلیم استاذ العارفین مولانا سید آل رسول مارہروی رحم اللہ تعالیٰ علیہ سے حاصل فرمائی تیرہ برس دس مہینے پانچ دن کی عمر میں ١٤/شعبان المعظم ١٢٨٦ھ مطابق ١٩/ نومبر ١٨٦٩ء کو فارغ التحصیل ہوئے اور دستار فضیلت سے نوازے گئے
:اساتذۂ کرام
اعلی حضرت رحم اللہ تعالیٰ علیہ نے ابتدائی تعلیم سے لے کر فراغت تک جن اساتذہ کرام سے حصول علم کیا ان کی فہرست یہ ہے اور ان اسماے گرامی یہ ہیں
(١) مرزا غلام قادر بیگ بریلوی ( متوفی ١٣٠١ھ/١٨٨٣ء ) (٢) مولانا نقی علی بریلوی ( متوفی ١٢٩٧ھ / ١٨٨٠ء ) ( ٣) مولانا عبد العلی رامپوری ( متوفی ١٣٠٣ھ / ١٨٨٥ء ) (٤) سید شاہ آل رسول احمدی مارہروی ( متوفی ١٢٩٧ھ / ١٧٧٠ء ) (٥) سید شاہ ابو الحسین احمد نوری مارہروی ( متوفی ١٣٢٤ھ / ١٩٠٦ء ) (٦) شیخ احمد بن سیمی دحلان شافعی مکی ( متوفی ١٣٠٤ھ / ١٨٨٦ء ) (٨) شیخ عبد الرحمن سراج مکی ( متوفی ١٣٠١ھ / ١٨٨٣ء ) (٨) شیخ حسین بن صالح ( متوفی ١٣٠٢ھ / ١٨٨٤ء )
:بیعت و ارادت
آپ رحم اللہ تعالیٰ علیہ ١٢٩٤ھ مطابق ١٨٧٧ء کو شیخ المشائخ حضرت شاہ آلِ رسول مارہروی رحم اللہ تعالیٰ علیہ کے دست حق پرست پر سلسلہ اعلی عالیہ قادریہ میں بیعت ہوئے اور خلافت سے مشرف ہوئے - اس سے پہلے آپ قطب زماں حضرت فضل الرحمن گنج مرادآبادی رحم اللہ تعالیٰ علیہ اور تاج الفحول علامہ عبد القادر بدایونی رحم اللہ تعالیٰ علیہ کی بارگاہ میں بغرض بیعت تشریف لائے تھے لیکن نوشتہ تقدیر نے شیخ المشائخ آل رسول مارہروی رحم اللہ تعالیٰ علیہ کے دست مبارک پر آپ کا بیعت ہونا لکھ دیا تھا اس لیے آپ ان کے ہاتھ پر بیعت کے شرف سے مشرف ہوئے -
:اولاد و امجاد
اب تک امام اہل سنت کی سیرت و سوانح پر جتنی بھی کتابیں لکھیں گئیں تقریباً سب بین یہی درج ہے کہ آپ کی سات اولادیں تھیں جن میں سے دو صاحب زادے اور پانچ صاحب زادیاں لیکن حقیقت یہ ہے کہ آپ کی کل آٹھ اولادیں ہوئیں تین صاحب زادے اور پانچ صاحب زادیاں - بڑے صاحب زادے حضور حجۃ الاسلام علامہ محمد حامد رضا خان منجھلے صاحب زادے محمود رضا خان مرحوم جو بچپن ہی میں انتقال کر گئے تھے اور چھوٹے صاحب زادے حضور مفتی اعظم ہند علامہ محمد مصطفی رضا خان رحم اللہ تعالیٰ علیہ
:تدریس کتب درسیہ
علوم دینیہ کی تحصیل کے بعد امام احمد رضا نے تدریس کی طرف خاطر خواہ توجہ دی- تشنگان علوم جیک در جوق آپ کے کاشانۂ اقدس پر حاضر ہوتے اور چسمۂ علم و حکمت سے سیراب ہوتے تھے - آب نے باضابطہ کسی مدرسے میں مدرس بن کر نہیں پڑھایا لیکن اس کے باوجود آپ کی تدریسی خدمات کم و بیش چالیس سے پچاس سال کو محیط ہے جیسا کہ آپ کی تصنیف میں وقتاً فوقتاً آپ تحریر سے ظاہر ہوتا ہے۔
:تصنیف وتالیف
امام اہل سنت بچپن ہی سے تحریر و قلم سے وابستہ ہو گئی تھے لیکن جب آپ کی عمر پچاس سال کی ہو گئی یعنی ١٣٢٢ھ میں آپ نے اپنی تمام تر توجہ تصنیف وتالیف کی طرف کر دی پھر آپ نے لکھا اور خوب لکھا اور اتنا لکھا کہ ایک ٹیم ورک بھی اتنا کام نہ کر سکے گی اور اگر کر بھی لے تو جو انداز تحریر اور دلائل کی کثرت آپ کے یہاں ہے وہ کر دکھانا نہایت مشکل امر ہے۔ بہر حال جب آپ نے توجہ مکمل طور پر تصنیف وتالیف کی طرف لگا دی تو آپ کے سیال قلم نے لگ بھگ ایک ہزار سے زائد کتب ورسائل کوم کو دیے لیکن تمام محفوظ نہ رہ سکیں جس کے سبب تمام کا انحصار اور اسما کا شمار کوئی بھی محقق نہیں کر پایا۔
:وعظ و تقریر
آپ کی ابتدائی زندگی تدریسی مشاغل میں صرف ہوئی پھر آپ نے پوری توجہ تصنیف وتالیف کی طرف کر دی اور اسی مصروف ترین زندگی میں آب نے وعظ و نصیحت اور تقریر و خطابت کے ذریعہ بھی خدمت دین متین کا فریضہ انجام دیا ہے۔ آپ کی تقریر مستقل طور پر صرف چند مواقع ہوا کرتی تھی۔
:وفات حسرت آیات
بروز جمعۃ المبارک ٢٥ صفر المظفر ١٣٤٠ھ ، مطابق ٢٨ اکتوبر ١٩٢١ء کو دن دوبج کر٣٧ منٹ پر عین اذان جمعہ میں ادھر " حی علی الفلاح " کی پکار سنی ادھر روح پر فتوح نے " داعی الی اللہ کو لبیک کہا۔ اس طرح دنیاے اہل سنت کی یہ عظیم و جلیل ہستی عوام و خواص اہل سنت کی نگاہ سے روپوش ہو گئی۔
آمین یارب العالمین
.png)

.png) 
.png) 
.png) 
 
.png) 
 
 
 
 
