پندرہ سو سالہ یومِ ولادت مصطفیٰ ﷺ اور ہماری ذمہ داریاں

پندرہ سو سالہ یومِ ولادت مصطفیٰ ﷺ

 پندرہ سو سالہ یومِ ولادت مصطفیٰ ﷺ اور ہماری ذمہ داریاں

ہر قوم اپنے مذہبی پیشواؤں کے یومِ پیدائش کے موقع پر اپنے انداز میں جشن مناتی ہے۔ خاص مواقع پر خاص اہتمام کرنا فطری بات ہے۔


رحمتِ عالم، نورِ مجسم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کا یومِ ولادت انسانی تاریخ کا سب سے اہم اور انقلابی موقع ہے۔ نبی کریم ﷺ کی ولادت کے فیوض و برکات سے کائنات کا ذرّہ ذرّہ فیضیاب ہوا۔ اس سال ربیع النور 1447ھ، نبی کریم ﷺ کا پندرہ سو سالہ یومِ ولادت ہے، جو عاشقانِ مصطفیٰ کے لیے نہایت خاص اور اہم موقع ہے۔ ممکن ہے کہ یہ مبارک تاریخ دوبارہ ہماری زندگی میں نہ آئے۔


آج کی تنگ ہوتی دنیا میں جشنِ میلاد النبی ہی وہ موقع ہے جس کے ذریعے ہم اپنی عظمتِ رفتہ کی بحالی کی کامیاب کوشش کرسکتے ہیں۔ سیرت و سنتِ مصطفیٰ ﷺ ہی ہماری دنیا و آخرت کی کامیابی کی یقینی ضمانت ہے۔ اس معاملے میں مزید تساہل کی گنجائش نہیں بلکہ ہمارا جذبہ کچھ یوں ہونا چاہیے:

قوتِ عشق سے ہر پست کو بالا کردے

دہر میں اسمِ محمد سے اجالا کردے


پورا برصغیر بالخصوص وطنِ عزیز اس عظیم الشان جشن کی تیاری میں ہے۔ پھر یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ انقلابی اور تاریخی شہر کلکتہ اس موقع پر پیچھے رہ جائے؟ ہرگز نہیں! کلکتہ، ہوڑہ اور مضافات کے علما، ائمہ اور عاشقانِ مصطفیٰ تیاریوں میں مصروف ہیں۔


اب سوال یہ ہے کہ اس تاریخ کو کیسے یادگار بنایا جائے تاکہ اس کا اثر دیرپا رہے؟ اس کے لیے چند عملی تجاویز پیش ہیں:


تجاویز برائے جشنِ پندرہ سو سالہ میلاد النبی ﷺ


1. صوبائی، ضلعی اور شہری سطح پر میلاد النبی کمیٹیاں قائم کریں۔ جہاں پہلے سے تنظیم یا تحریک موجود ہے، اسی کے بینر تلے آگے بڑھیں۔

2. نیتاجی انڈور اسٹیڈیم یا پارک سرکس میدان میں ’’پندرہ سو سالہ جشنِ میلاد النبی کانفرنس‘‘ انٹرنیشنل یا نیشنل سطح پر منعقد کی جائے۔

3. مرکزی علاقوں میں کانفرنسیں منعقد ہوں جو سیرتِ مصطفیٰ کے منتخب عنوانات پر مشتمل ہوں اور غیر ضروری نقابت یا وقت گزاری شاعری سے پاک ہوں۔

4. ائمہ کرام و خطباء جمعہ اور جلسوں میں اس موقع پر بیداری مہم شروع کریں۔

5. مصنفین و صحافی حضرات سیرتِ مصطفیٰ کے اہم پہلوؤں پر مضامین لکھیں اور مختلف زبانوں (عربی، اردو، ہندی، انگریزی، بنگلہ وغیرہ) میں اخبارات و رسائل میں شائع کریں۔

6. سوشل میڈیا پر بیداری مہم چلائیں، مضامین، ویڈیوز اور پیغامات شیئر کریں۔

7. لوکل اور نیشنل چینلز پر انٹرویوز اور پروگرام منعقد کیے جائیں۔

8. جلوسِ محمدی بھرپور تیاری سے نکالا جائے۔ گلیوں، محلوں اور شاہراہوں کو روشنیوں اور جھنڈوں سے سجایا جائے۔

9. جلوس کے دن رفاہی کام کیے جائیں: خون عطیہ کیمپ، لنگر تقسیم، مریضوں کی عیادت، غریبوں کی مدد، شادیوں میں تعاون، نادار مریضوں کے علاج کا انتظام، اور راشن کی تقسیم۔

10. اسکول، کالج اور مدارس میں کوئز، تقریری اور تحریری مقابلے منعقد ہوں۔

11. اہم شاہراہوں پر میلاد النبی ﷺ کے بینر اور ہولڈنگز لگائے جائیں۔

12. سیاسی و سماجی رہنماؤں کو اس عظیم موقع کی اہمیت بتا کر اس میں شامل کیا جائے۔

13. سیمینار، سمپوزیم، ورکشاپ اور ویبنار کا انعقاد کیا جائے۔


الغرض، یہ وقت ہے کہ ہم سب مل کر اپنے نبی ﷺ کے نام پر کچھ کریں۔ جس سے جو بن پڑے، وہ ضرور کرے۔

 اُٹھ کہ اب بزمِ جہاں کا اور ہی انداز ہے

اگر ابھی بھی نہ اٹھے تو پھر صبح کبھی نہ ہوگی


✍️ سگِ مدینہ منورہ: فقیر محمد رفیق الاسلام رضوی مصباحی