ساجد خان خائن کے صحبت یافتہ مولوی افضال Muhammad Afzaal کے جھوٹ کا جواب
ایک گستاخ وہابی نے بڑی ڈھٹائی سے یہ جھوٹا دعویٰ کیا ہے کہ: "رسول اللہ ﷺ کے ولادت شریفہ کے دن کو عید کہنا انگریزوں نے شروع کیا۔"
لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ بیچارہ علمی فقیر تحقیق سے کوسوں دور ہے۔ بس ایک ایڈٹ شدہ اسکین دیکھا اور فوراً جھوٹ گھڑ دیا۔
اب آئیے! ہم چند ائمہ و محدثین کی روشن عبارات پیش کرتے ہیں جن میں یومِ ولادت مصطفی ﷺ کو صاف الفاظ میں "عید" کہا گیا ہے، تاکہ اس نجدی منافق کا جھوٹ بے نقاب ہو جائے۔
1. امام شمس الدین سخاوی (ت 902ھ) اور امام شمس الدین ابن الجزری
وإذا كان أهل الصليب اتخذوا ليلة مولد نبيهم عيدًا أكبر فأهل الإسلام أولى بالتكريم وأجدر
ترجمہ: جب عیسائی اپنے نبی کی پیدائش کی رات کو سب سے بڑی عید بنا لیتے ہیں تو مسلمان زیادہ حق دار اور لائق ہیں ایسی تعظیم کے۔ ( الأجوبة المرضية، ج3، ص1117)
2. امام ملا علی قاری (ت 1014ھ)
ويزيد اهتمامهم على يوم العيد حتى قل أن يختلف عنه أحد من صالح وطالح
ترجمہ: لوگ حضور ﷺ کے مقامِ ولادت پر یومِ عید کی طرح اہتمام کرتے ہیں، حتیٰ کہ کوئی نیک یا بد اس سے پیچھے نہیں رہتا۔ ( رسائل الملا علی القاری، ج5، ص387)
3. امام احمد قسطلانی (شارح بخاری)
فرحم الله امرأ اتخذ ليالى شهر مولده المبارك أعيادا
ترجمہ: "اللہ کی رحمت ہو اُس پر جس نے حضور ﷺ کے مولد مبارک کی راتوں کو عیدیں بنایا۔ ( المواھب الدنیہ، ج1، ص90)
4. امام ابو عبد اللہ بن عباد رحمہ اللہ
الذي يظهر أنه عيد من أعياد المسلمين، وموسمٌ من مواسمهم
ترجمہ: "یہ دن مسلمانوں کی عیدوں میں سے ایک عید اور موسموں میں سے ایک موسم ہے۔ (معیار المعرب، ج11، ص278)
خلاصہ
اب دیکھ لیجیے! یہ تمام جلیل القدر ائمہ و محدثین یومِ ولادت مصطفی ﷺ کو "عید" کہہ چکے ہیں۔
دوسری طرف ابن تیمیہ نے اس پر ممانعت کی۔ یہی وجہ ہے کہ اُس وقت بھی عاشقانِ مصطفی ﷺ اس دن کو "عید" کہتے تھے اور ابن تیمیہ کو یہی بات کھٹکتی تھی۔
دیکھئے: اقتضاء صراط مستقیم
لہٰذا اے وہابیو! اللہ اور اُس کے رسول ﷺ سے ڈرو۔جھوٹ بولنے کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔
اب چاہے تم چیختے رہو، مگر حقیقت یہی ہے کہ: "یومِ ولادت مصطفی ﷺ عید ہے"
از قلم: سگ امام احمد رضا
.png)




