Qurbani ke masail - قربانی کس پر واجب ہے؟

 قربانی کس پر واجب ہے ،کیسے کریں ، کس جانور کی کریں،

                               دلچسپ واقعہ۔     

     عیدِ قُربان کی آمد آمد تھی۔ لوگ قُربانی کے لئے جانور لا رہے تھے۔ حَسَن  بھی کئی دن سے داؤد صاحب سے پوچھ رہا تھا کہ ابّوجان! ہمارا بکرا کب آئے گا؟ میرے دوست فیضان کے ابّو بکرا لے آئے ہیں۔


       داؤد صاحب بولے: جی بیٹا! کل چھٹی ہے، ہم ایک ساتھ بکرا لینے جائیں گے۔


          اگلے دن دوپہر کو حَسَن اور داؤد صاحب بکرا لینے کے لئے روانہ ہوئے اور تھوڑی ہی دیر میں دونوں منڈی پہنچ گئے۔ کافی تلاش کے بعد آخرکار باپ بیٹے کو ایک بکرا پسند آہی گیا۔ داؤدصاحب نے بکرے کی رقم جانور بیچنے والے کے حوالے کی اور کچھ ہی دیر بعد بکرا ان کے گھر پہنچ گیا۔

        جیسے ہی حَسَن کی چھوٹی بہن مدیحہ کی نظر بکرے پر پڑی وہ خوشی سے اُچھل پڑی: ہمارا بکرا آگیا! ہمارا بکرا آگیا!اب حَسَن اور مدیحہ بکرے کی خدمت کرنے لگے۔ دونوں بچے بکرے کو گھاس ڈالتے ،پانی دیتے،اس سے باتیں کرتے،اس سے کھیلتے اور دیر تک بیٹھے اس کو دیکھتے رہتے ۔


           عید والے دن نمازِعید کے بعد قصاب (Butcher)بھی آپہنچا۔ قصاب کو دیکھ کر حَسَن اور مدیحہ پریشان ہوگئے اور ایک ساتھ مل کر کہنے لگے: نہیں ابّوجان!ایسا نہ کریں ہم اپنے پیارے بکرے کو کاٹنے نہیں دیں گے، یہ کہہ کر حَسَن اور مدیحہ نے رونا شروع کردیا۔


اوہو! بیٹا! آپ روئیں نہیں میری بات تو سُنیں۔ داؤد صاحب نے دونوں کو چُپ کراتے ہوئے کہا۔یہ سُن کر حَسَن اور مدیحہ اپنے ابو کو دیکھنے لگے۔داؤدصاحب: دیکھو بچو!یہ بکرا ہم نے راہِ خدا میں قربان کرنے کیلئے لیا ہے، ہم اسے ذبح کرکے راہِ خدا میں پیش کریں گے۔اس کا گوشت خود بھی کھائیں گے اور دوسروں کو بھی دیں گے، اس کا ہمیں ثواب ملے گا اِنْ شَآءَ اللہ۔

مدیحہ بولی:

ابّوجان! سب لوگ تو قُربانی کررہے ہیں ہم قربانی کرنے کے بجائے غریبوں کو پیسے کیوں نہیں دیتے؟ اس میں تو غریبوں کا زیادہ فائدہ ہے۔

داؤد صاحب نے جواب دیا:بیٹی! آج عیدُالاَضْحٰی کا دن ہے اور اس دن اللہ پاک کے ہاں سب سے بڑی نیکی راہِ خدا میں جانور کا خون بہانا ہے، تو میرےبچو!یہ اللہ اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا حکم ہے اور ہمیں اسی پر عمل کرنا ہے، دوسری بات یہ ہے کہ اگر ہم غور کریں تو قربانی کرنے میں غریبوں کے لئے زیادہ فوائد ہیں۔

ابّوجان!وہ کیسے؟حَسَن بولا۔

داؤد صاحب کہنے لگے:جو جانور قُربانی میں ذَبْح ہوتے ہیں ان کی پرورش کے لئے دنیا بھر میں بہت سی جگہوں پرباقاعدہ فارم ہاؤس بنتے ہیں ان میں بے شمار مزدور کام کرتے ہیں ۔ پھر ان جانوروں کوتاجر لوگ خریدتے ہیں اور منڈی میں لاتے ہیں اس سے بھی ہزاروں لوگوں کا روزگار چلتا ہے۔ پھر ان جانوروں کو ذَبْح کرنے کے بعد ان کی کھالوں سے مختلف چیزیں بنانے کی مکمل انڈسٹری ہے جس سے ہزاروں لاکھوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہوتا ہے ۔اب بیٹا! آپ سوچیں کہ اگر قُربانی کے بجائے ہم رقم ہی خرچ کردیں تو کیا یہ فوائد حاصل ہوں گے؟جی ابّوجان! واقعی قُربانی کرنے میں تو غریبوں کے لئے بہت سارے فوائد ہیں،حَسَن نے اعتراف کیا۔

کیا آپ جانتے ہیں

1 قربانی کسے کہتے ہیں ؟

مخصوص جانور کو مخصوص دن میں  بہ نیت تقرب ذبح کرنا قربانی ہے اور کبھی اوس جانور کو بھی اضحیہ اور قربانی کہتے ہیں  جو ذبح کیا جاتا ہے۔ قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے جو اس امت کے لیے باقی رکھی گئی اور نبی کریم  صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم کو قربانی کرنے کا حکم دیا گیا، ارشاد فرمایا:  

              {  فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَ انْحَرْؕ}

ترجمہ : ’’تم اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربان کرو

2 قربانی کس پر واجب ہے ؟

قربانی واجب ہونے کا نصاب وہی ہے جو صدقۂ فطر کے واجب ہونے کا نصاب ہے، یعنی جس عاقل، بالغ ، مقیم ، مسلمان  مرد یا عورت کی ملکیت میں قربانی کے ایام میں قرض کی رقم منہا کرنے بعد ساڑھے سات تولہ سونا، یا ساڑھے باون تولہ چاندی، یا اس کی قیمت کے برابر رقم ہو،  یا تجارت کا سامان، یا ضرورت سےزائد اتنا سامان  موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو، یا ان میں سے کوئی ایک چیز یا ان پانچ چیزوں میں سے بعض کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر  ہوتو ایسے مرد وعورت پر قربانی واجب ہے۔

3 کن جانوروں کی قربانی کر سکتے ہیں ؟ 

  قربانی کے جانور تین قسم کے ہیں ۔ 1 اونٹؔ  2  گائےؔ 3 بکریؔ   ہرقسم میں  اوس کی جتنی نوعیں  ہیں  سب داخل ہیں  نراور مادہ ،خصی  اور غیر خصی سب کا ایک حکم ہے یعنی سب کی قربانی ہوسکتی ہے۔ بھینس گائے میں  شمار ہے اس کی بھی قربانی ہوسکتی ہے۔ بھیڑ اور دنبہ بکری میں  داخل ہیں  ان کی بھی قربانی ہوسکتی ہے- (عالمگیری وغیرہ)

3 قربانی کا کیا طریقہ ہے ؟

               
          قربانی کا طریقہ

            ( چاہے قربانی ہو یا ویسے ہی ذَبْح کرنا ہو)سنّت یہ چلی آ رہی ہے کہ ذَبْح کرنے والا اور جانور دونوں قبلہ رُو ہوں ، ہمارے عَلاقے ( یعنی پاک و ہند) میں قِبلہ مغرِب (WEST )  میں ہے ، اس لئے سرِذَبیحہ (یعنی جانور کا سر)جُنُوب( SOUTH) کی طرف ہونا چاہئے تا کہ جانور بائیں (یعنی الٹے )پہلو لیٹا ہو، اور اس کی پیٹھ مشرِق(EAST) کی طرف ہو تا کہ اس کا مُنہ قبلے کی طرف ہو جائے ، اور ذَبْح کرنے والا اپنا دایاں (یعنی سیدھا) پاؤں جانور کی گردن کے دائیں (یعنی سیدھے ) حصّے (یعنی گردن کے قریب پہلو) پر رکھے اور ذَبْح کرے اور خود اپنا یا جانور کا مُنہ قبلے کی طرف کرنا ترک کیا تو مکروہ ہے ۔ ( فتاوٰی رضویہ ج ۲۰ص ۲۱۶، ۲۱۷)

قربانی کا جانور ذبح کرنے سے پہلے یہ دعا پڑھی جائے

اِنِّیْ وَجَّهْتُ وَجْهِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ حَنِیْفًا وَّ مَاۤ اَنَا مِنَ الْمُشْرِكِیْنَۚ اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُكِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ لَاشَرِیْکَ لَہٗ وَبِذٰ لِکَ اُمِرْتُ وَاَنَامِنَ الْمُسْلِمِیْنَ

اور جانورکی گردن کے قریب پہلو پر اپنا سیدھا پاؤں رکھ کراَ للّٰھُمَّ لَکَ وَمِنْکَ بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَر ۔ پڑھ کر تیز چُھری سے جلد ذَبْح کردیجئے ۔ قربانی اپنی طرف سے ہو توذَبح کے بعد یہ دعا پڑھئے :

 اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْ مِنِّیْ کَمَا تَقَبَّلْتَ مِنْ خَلِیْلِکَ اِبْرَاھِیْمَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُوَ السَّلَا مُ وَحَبِیْبِکَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم

اگردوسرے کی طرف سے قربانی کریں تو مِنِّی کے بجائے مِنْ کہہ کر اُس کا نام لیجئے  ۔ ( بوقتِ ذَبح پیٹ پر گھٹنا یا پاؤں نہ رکھئے کہ اس طرح بعض اوقات خون کے علاوہ غذا بھی نکلنے لگتی ہے )