خطبہ جمعہ کوئی اور دے اور جماعت کوئی اور کرائے تو کیا حکم ہے



MASALA No.#02
:السوال
        کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ جو شخص جمعہ کا خطبہ پڑھے، کیا جماعت صرف وہی کروا سکتا ہے؟ اگر کوئی اور کروادے تب بھی جمعہ درست ہو جائے گا؟ اس 
بارے میں رہنمائی فرما دیں-
  بسم اللہ الرحمن الرحیم 

   الجواب : بعون الملک الوھاب اللہم ھدایۃ الحق و 
الصواب 

      بہتر یہی ہے کہ خس نے خطبہ پڑھا وہی نماز جمعہ پڑھائے، غیر خطیب کا نماز پڑھانا، مناسب نہیں، البتہ غیر خطیب نماز جمعہ بڑھائے، تو نماز ہو جائے گی، جبکہ غیر خطیب جمعہ پڑھانے کا اہل ہو اور وہ مکمل یا بعض خطبہ کے وقت حاضر بھی رہا ہو- 


  در مختار میں ہے: ” (لا ينبغى ان يصلى عير الخطيب)لانهما كشئ واحد“  یعنی غیر خطیب کا نماز جمعہ پڑھانا، مناسب نہیں ہے اس لیے کہ یہ دونوں ایک ہی چیز کی طرح ہیں۔ 
 
     اس کے تحت در مختار میں ہے: ”( لانهما او الخطة و الصلاة كشئ واحد لكنهما شرطا و مشروطا ، ولاتحقق للمشروط بدون شرطه، فالمناسب ان يكون فاعلهما واحدا“ یعنی نماز اور خطبہ ایک ہی چیز کی طرح ہیں، اس لیے کہ یہ دونوں شرط اور مشروط ہیں اور مشروط شرط کے بغیر محقق نہیں ہوتا، لہذا مناسب ہے کہ دونوں کا فاعل بھی ایک ہی ہو۔ 

( رد المختار مع  الدر المختار، خلد3، صفحہ43،) 

     حاشیہ شلبی علی تبیین الحقائق، بدائع الصنائع اور جوہر نیرہ میں ہے: ”واللفظ للاول : امر انسانا ان یصلی بالناس نظران کان المامور ممن شہد الخطبۃ صح، وکذا لو کان شھد بعضھا، والالم یجز “ یعنی خطیب نے کسی دوسرے کو نماز پڑھانے کا حکم دیا، تو دیکھا جائے گا، اگر مامور ان لوگوں میں سے ہے، جو خطبہ میں حاضر تھے، تو مامور کا نماز پڑھانا درست ہے، یونہی اگر بعض خطبہ میں حاضر تھا تب بھی نماز درست ہے، اگر خطبہ میں بالکل حاضر نہیں تھا، تو پھر جائز نہیں۔ 

( حاشیہ شلبی علی تبیین الحقائق، جلد 1، صفحہ 220، )

       صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: ” جس نے خطبہ پڑھا وہی نماز پڑھائے دوسرا نہ پڑھائے اور اگر دوسرے نے پڑھا دی جب بھی ہو جائے گی، جبکہ وہ ماذون ہو۔ 

( بھار شریعت، جلد1، صفحہ776، مکتبہ المدینہ، ) 

     امام اہل سنت سیدی اعلی حضرت قدس سرہ العزیز فرماتے ہیں: ” غیر خطیب کا نماز پڑھانا اولی نہیں۔ 

( فتاوی رضویہ، جلد8، صفحہ309، رضافاؤنڈیشن) 

واللہ اعلم ورسولہ اعلم 

الجواب صحیح 

مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی