|  | 
| MASALA NO.#04 | 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ حج بدل کرنے والا کس کی طرف سے حج کی نیت کرے گا اپنی طرف سے یا حج کروانے والے کی طرف سے ؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب : بعون الملک الوھاب اللہم ھدایۃ الحق و الصواب
حج بدل کرنے والے کے لیے محجوج عنہ ( یعنی جس کی طرف سے حج کر رہا ہے اس) کی طرف سے حج کی نیت کرنا ضروری ہے، اپنی طرف سے حج کی نیت نہیں کر سکتا اگر اپنی طرف سے کرے گا تو حج کروانے والے کی طرف سے حج ادا نہیں ہو گا۔
مناسک ملا علی قاری میں حج بدل کی شرائط کے بیان میں ہے : ” (التاسع المیۃ ) ای نیۃ المحجوج عنہ عند الاحرام او بعدہ عند الامام قبل ان یشرع فی افعال الحج ( وھی ان یقول ) ای بلسانہ و ھو افضل ( احرمت عن فلان ) ای نویت الحج عن فلان.. ( و ان شاء اکتفی ) ای عنہ ( بنیۃ القلب ) ای له “ ترجمہ: نویں شرط نیت ہے یعنی احرام کے وقت محجوج عنہ ( جس کی طرف سے حج کر رہا ہے اس ) کی طرف سے نیت ہو۔ امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک احرام کے بعد اور حج کے افعال شروع کرنے سے پہلے بھی نیت ہو سکتی ہے اور نیت یہ ہے کہ بندہ زبان سے یہ کہے ( زبان سے نیت کرنا افضل ہے) کہ میں نے فلاں کی طرف سے احرام باندھا یعنی فلاں کی طرف سے حج کی نیت کی اور اگر چاہے تو اس کی طرف سے دل کی نیت پر اکتفا کر لے
(مناسک ملا علی قاری، ص442 )
اور بدائع الضائع میں ہے حج بدل کی شرائط کے بیان میں ہے : ” منها : مئة المحجوج عنه عند الاحرام لان النائب يحج عنه لا عن نفسه فلا بد من نيته “ ترجمہ : حج بدل کی شرائط میں سے یہ ہے کہ احرام کے وقت محجوج عنہ ( جس کی طرف سے حج کر رہا ہے اس ) کی طرف سے نیت ہو کیونکہ نائب ( حج کرنے والا )حج کروانے والے کی طرف سے حج کر رہا ہے نہ کہ اپنی طرف سے لہذا اس کی طرف سے نیت کرنا ضروری ہے۔
( بدائع الصنائع ج2، ص456، )
اور اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ حج بدل کے شرائط کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں :” حج بدل کرنے والا تنہا ایک محجوج عنہ کی طرف سے حج واحد کی نیت کرے مثلاً :” احرمت عن فلان يا الاهم لبيك عن فلان “ اگر اس کیطرف سے نیت نہ کی یا دو حج کی نیت کی ایک اس کی طرف سے، ایک اپنی طرف سے یا دو شخص کی طرف سے نیت کی ایک اس کی جانب سے اور ایک منیب آخر کی جانب سے تو کافی نہ ہو۔
( فتاوی رضویہ ج10، ص660، )
نوٹ : حج بدل کی شرائط اور ان کے مختلف احکام جاننے کے لیے بہار شریعت، ج1، حصہ 6، ص1201 سے حج بدل کی شرائط کا مطالعہ فرمائیں۔ رفیق الحرمین ص208 تا 212 پر بھی ان کی تفصیل دیکھی جاسکتی ہے
اللہ و رسولہ اعلم
کتبہ مفتی محمد قاسم عطاری
.png)
.png) 
.png) 
.png) 
 
.png) 
 
 
 
 
