مکان گروی رکھ کر ادھار پیسے لینا کیسا ہے

 السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
    کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل میں کہ کسی شخص نے ایک لاکھ روپے مکان والے کو دیے اس شرط پر کہ تو میرے ایک لاکھ ایک سال تک استعمال کر  میں تیرے مکا میں ایک سال تک رہونگا اور ایک سال کے بعد تو میرے پورے پیسے واپس کردینا میں تیرے مکان سے نکل جاونگا اب صاحب مکان نے کہا ٹھیک ہے اور یہ دونوں مسلمان ہیں لھذا یہ صورت شریعت میں درست ہے یا نہیں ، مدلل جواب عنایت فرمایں 
کاشف رضا پیلی پھیت شریف
بسم اللہ الرحمن الرحیم
یہ ایک لاکھ روپیہ دیکر مکان میں رہنا قرض پر نفع ہے جو کہ سود ہے اس کی حرمت  ایات قرانی احادیث  اقوال فقہاء سے ثابت ہے
اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے

إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا البقرة:275
سنن البھقی کی حدیث ہے 
کل قرض جر منفعتہ فھو وجہ من وجوہ الربا  
جس قرض کی وجہ سے نفع حاصل ہو وہ حرام ہے 
( جلد 5ص573) 

حاکم المستدرک کی حدیث پاک ہے 
عن عبد الله عن النبی صلی الله علیه وآله وسلم قال الربا ثلاثة وسبعون بابا أیسرها مثل أن ینکح الرجل أمه 
( حدیث نمبر 2259

   حضرت جابر بن عبداللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور سیدُ المرسلین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سود لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب اس گناہ میں برابر ہیں۔

(مسلم، کتاب المساقاۃ والمزارعۃ، باب لعن آکل الرباومؤکلہ، الحدیث: (1599)

   البتہ فقہائے کرام نے ایک جواز کی صورت یہ نکالی ہے کہ ہائ ڈپازٹ کے ساتھ  کچھ روپیہ مقرر کرلے مثلا 100 روپیہ ماہانہ مقرر کر لے تو اب یہ اجارہ کی صورت ہوگی جو کہ جائز ہے بعد کو چاہے تو واپس وہ دےدے 
جسا کہ در مختار میں ہے 
 تصح اجارۃ حانوت ای دکان ودار بلا بیان ما یعمل فیھا لصرفہ للمتعارف وبلا بیان من یسکنھا فلہ ان یسکنھا غیرہ باجارۃ وغیرہا  
( جلد 9 صفحہ 24
واللہ اعلم ثم رسولہ اعلم 

کتبہ محمد رضوان رضا